تہران(مانیٹرنگ ڈیسک)ایران اپنے ایٹمی پروگرام کا معائنہ کرانے پر مشروط طور پر رضامند ہوگیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے ایٹمی پروگرام پر نظر رکھنے والے ادارے کے سربراہ اور ایرانی حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس میں ایران اپنے ایٹمی پروگرام کے معائنے پر تیار ہوگیا ہے۔
عرب میڈیا کا بتانا ہےکہ اس معاہدے کے تحت تین مہینے تک ایران کے ایٹمی پروگرام کی جانچ پڑتال اور ایٹمی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کی جائے گی تاہم اس دوران ایران نے کچھ شرائط عائد کی ہیں جن میں ایٹمی اثاثوں کے معائنے کے دوران تصاویر لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
تہران سے واپسی کے بعد ویانا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کی ایرانی حکام کے ساتھ بات چیت سے ایسے اچھے نتائج نکلے ہیں جو موجودہ صورتحال کا حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ بات چیت میں ایک عارضی تکنیکی باہمی معاہدہ طے پایا ہے جس کے ذریعے آئی اے ای اے تین ماہ تک ایران کے ایٹمی پروگرام اور اس کی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کرے گی۔
Joint statement by the Vice-President of the Islamic Republic of #Iran and Head of the AEOI and the Director General of the IAEA @RafaelMGrossi.
📝 https://t.co/EpEg0IZGxg pic.twitter.com/3juVR3rvCw— IAEA – International Atomic Energy Agency (@iaeaorg) February 21, 2021
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ ہم اس معاہدے کو جاری رکھیں گے اور تواتر سے اس کا جائزہ لیں گے، اس دوران معاہدے کو معطل کرنے یا توسیع دینے سے متعلق بھی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب ایرانی ایٹمی انرجی آرگنائزیشن نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ ایٹمی پروگرام کی مانیٹرنگ کے حوالے سے 2015 کے ایٹمی معاہدے کا اضافی پروٹوکول اور آئی اے ای اے کی رسائی مکمل طور پر معطل ہوگی۔
ایران ایٹمی آرگنائزیشن کا کہنا ہےکہ ایٹمی پروگرام کا معائنہ کرنے والوں کو ایک خاص مقام سے آگے تک رسائی نہیں دی جائے گی۔