نقطہ نظر/سید عبدالکبیر شاہ بخاری

قیام ضلع اپر نیلم وقت کی اشد ضرورت

وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جہاں خطے اوراس کے باسی ترقی کرتے ہیں اور نئی منازل طے کرتے ہیںوہاں علاقے کی ترقی کے لیے انتظامی معاملات میں تبدیلی وقت کی اشد ضرورت ہے۔کسی بھی خطے کی انتظامی تبدیلی کا ہر گز یہ مقصد نہیں ہوتا ہے کہ کسی خطے کی شناخت کو ختم کرنا یا کسی کاحق چھین کر کسی اور کو دینا بلکہ مقصود ہوتا ہے کہ مساوی حقوق میسر ہوںجو انصاف و قانونی حق بھی ہوتا ہے اور وقت کی ضرورت بھی۔ریاست جموں کشمیر خطے برصغیر میں اپنی شناخت آپ ہے۔برصغیر کی تقسیم پاک و ہند سے قبل کشمیر اپنا نام و مقام رکھتا تھا اور رکھتا ہے۔کشمیر کا رہن سہن ، رسم و رواج ، زبانیں ، ثقافت ، آب و ہوا، موسمی تبدیلی، پہاڑی سلسلے،سر سبز و شاداب جنگلات،بہتے دریا، ٹھنڈے صاف و شفاف چشمے اپنی مثال آپ ہیں۔ یوں ہر صبح کا آغاز کوائل کی کو کو، پرندوں کا چہچہانا، ٹھنڈی ہواں، دریاوں کو موجوں، ندی نالوں کی سوریلی آوازیں نئی زندگی کا پیغام دیتی ہیں۔

موسم بہار میں سرسبز و شاداب پر شبنم کے قطرے سکون قلب و دلفریب مناظر پیش کرتے ہیں۔شومی قسمت تقسیم برصغیر ہندو پاک نے میری دھرتی ماں کو بھی چند نام نہاد خطوں میں تقسیم کیا،کوئی جموں کشمیر کام نام لیتا ہے اور کوئی آزاد کشمیر کا، کوئی گلگت کا اور کوئی لداخ کا نام لیتا ہے۔یوں میری نسبت کوخطے آزاد جموں و کشمیر سے جوڑا جاتا ہے۔کشمیر کے نام و نسبت سے محبت جسم وجان میں ہی نہیں بلکہ ہر ہر رگ و سانس میں پایا جاتا ہے۔کشمیر دھرتی کے کونے کونے سے پیار بھی ہے اور فخر بھی ، چونکہ میں ایک کشمیری ہوں۔ میری دھرتی تیرے حصوں کو جو بھی کہا جایا ، جس نام سے پکارا جاے ،مجھے تم سے محبت ہے۔

تاریخی اعتبار سے 1947 میں جب دھرتی کشمیر کے ایک خطے کو آزاد جموں و کشمیر کا نام رکھا گیا تو صرف چند اضلاع میں منقسم کیا گیا۔پھر وقت و حالات ، آبادی تناسب کی بڑھوتی پر مزید اضلاع بنائے گے۔ اور آج انتظامی لحاظ سے 10 اضلاع پر مشتمل آزاد جموں و کشمیر کا خطہ موجود ہ ہے۔ کسی بھی ضلع کے قیام کا مقصد علاقے کی جغرافیائی نوعیت، موسمی نوعیت، وسائل ومسائل، آبادی وقت کی صورتحال وغیرہ کو مد نظر رکھتے ہوئے عمل میں لایا جاتا ہے۔ تحفظ انسانی حقوق، آسائش و آرائش،مساوی حقوق، بہتر بسر زندگی اور انتظامی معاملات کو بطور احسن نمٹانے کے لیے کسی بھی ضلع کے انتظامی ڈھانچے کو ترتیب دیا جاتا ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کے 10 اضلاع کے قیام سے وہاں کے باسیوں کو سہولتیں میسر کرنا، انصاف ان کی دہلیز پر پہنچانا مقصود تھا۔جو وقت کی ضرورت بھی اور مساوی انصاف کا تقاضا بھی۔ ان اضلاع کی شناخت اصل میں آزاد جموںو کشمیر ہی ہے۔آئے آپ کے سامنے ضلع نیلم بارے کچھ معلومات رکھتے ہیں۔ان معلومات کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیںقیام ضلع اپر نیلم کی تحریک کا مقصد اور ضرورت کا احساس ہو ۔
آزاد جموں و کشمیر کا کل رقبہ 13297 مربع کلو میٹرہے ۔ضلع نیلم کا کل رقبہ 3621 مربع کلو میٹر یعنی 27% ۔ضلع حوایلی کا کل رقبہ598 مربع کلو میٹر یعنی 5% ۔ضلع سدھنوتی کاکل رقبہ569 مربع کلو میٹر یعنی4%۔ضلع نیلم کی حدود چلیہانہ ماربل سے شروع ہوتا ہے اور تاوبٹ اس کا آخری گاوں کہلاتا ہے۔ ضلع نیلم کا آخری گاوں ضلع مظفرآباد سے 200 کلومیٹر دور ی کی مسافت پر ہے۔یوں رقبہ کے لحاظ سے ضلع حوایلی اور سدھنوتی کو مد نظر رکھتے ہوئے اپر نیلم کا قیام وقت کی اشد ضرورت ہے۔

ضلع نیلم کی زیادہ تر یونین کونسلز بارڈر لائن پرواقع ہیں۔ مظفرآباد سے نیلم آخری گاوں تک پبلک ٹرانسپورٹ 12 گھنٹے کا لگاتار سفر طے کرتی ہیں۔طویل مسافت گھٹن سفرپے در پے تھکاوٹ کی وجہ سے ہر آنے جانے والا وہاں کا رخ نہیں کرتا ہے۔ ایسے حالات و صورتحال سے ایک انتظامیہ کے لیے نہ صرف مشکلات ہیں بلکہ ناممکن بھی ہے۔اتنے بڑے رقبے پر ایک ڈپٹی کمشنر ، ایک ایس پی و دیگر انتظامی آفیسران کیسے انتظامی معاملات بطور احسن نبھا سکتے ہیں۔ تاوبٹ سے ایک طالب علم اپنی ڈومیسائل ، باشندہ سرٹیفیکٹ بنانے نکلتا ہے ایک رات اسے کیل ُپٹواری صاحب سے رپورٹ کروانے روکنا پڑے گا، اگر پٹواری صاحب میسر نہ ہو اگلا دن بھی کیل ہی قیام پذیر ہو گا۔اگلے دن تحصیل شاردہ تصدیق کروانے پہنچے گا ایک رات وہاں ٹھہرے گا اگلے دن ضلع ہیڈکوارٹر آٹھمقام مارا مارا پہنچے گا ، دو سے تین دن وہاں پراسس میں لگیں گے یوں ایک ہفتہ ان کاغذات کے بنانے میں گزرا اور رہائش و کھانے پینے کے اخراجات کا کوئی اندازہ ہی نہیں تو کیسے اس طالب علم کی زندگی اجیرن ہوئی اس کا ذمہ دار کون؟

نیلم کی آخری یونین کونسل میں حادثہ پیش آئے آٹھمقام ، شاردہ سے کیسے انتظامیہ اس سسٹم کو کنٹرول کرے گئی جہاں انہیں پانچ سے چھ گھنٹوں کا سفر کرنا پڑے تو یوں سسک سسک کر بے یارو مدد گار عوام ترستی نگاہوں سے اپنی بے بسی پر سوائے رونے دھونے کا اور کچھ نہیں، تو سمجھایا جائے کیسے ایک ضلعی انتظامیہ اس کا کوئی حل نکال سکتی ہے؟؟۔ موسم سرما جہاں ایک تحصیل چند ماہ کے لیے دنیا سے کٹ جاتی ہے جہاں نہ لا ء اینڈ آرڈر کا کوئی تصور، نہ کوئی سہولت زندگی، نہ آمدورفت، تنے تنہا وعوام ان تمام چیزوں کا مقابلہ کرتی ہے۔ اس موسم میں نہ ڈپٹی کمشنر صاحب، نہ ایس پی صاحب اور نہ ہی کوئی انتظامی آفیسر وہاں کا سیاحتی دورہ کرتے ہیں، اگر سیاحتی دورہ بھی نہیں ہوتا تو پھر انتظامی امور کیسے سر انجام دیئے جا سکتے ہیں؟؟

آزاد جموں و کشمیر کے جنگلات 630085 ایکڑ پر مشتمل ہے 1947 کے سروے کے مطابق 670000 ایکڑ جنگلات ضلع نیلم میں پایا جاتا ہے۔آزاد جموں و کشمیر کے سب سے زیادہ گلیشرز ضلع نیلم میں پائے جاتے ہیں۔موسم سرما میں سب سے زیادہ برف ضلع نیلم میں پڑتی ہے۔زمینی اعتبار سے ضلع نیلم آزاد کشمیر کے باقی اضلاع سے مختلف نوعیت رکھتا ہے۔موجودہ آبادی چھ یونین کونسلز ) اپر گریس، لوئر گریس، کیل، شاردہ، سرگن،ددھنیال) کی تقریباً ایک لاکھ تک پائی جاتی ہے۔معدنی وسائل سب سے زیادہ ضلع نیلم میںموجود ہیں۔سب سے زیادہ ریونیو ضلع نیلم سے موصول ہوتا ہے۔شعبہ سیاحت کے اعتبار سے سب سے زیادہ ضلع نیلم ہی کوترجیع دی جاتی ہے۔ضلع نیلم کی سب سے زیادہ یونین کونسلز لائن آف کنٹرول پر واقع ہیں۔اپر نیلم سب سے زیادہ پسماندہ ترین خطہ پایا جاتا ہے۔

ایسی تمام تر صورتحال ، مشکلات، وجوہات، استحصال،پے در پے غیر منصفانہ رویے دیکھ کر دھرتی کے سپوت سید سلمان ایڈوکیٹ نے ایک آواز بلند کی’’ نیلم کی مجبوری ہے، اپر ضلع ضروری ہے ـ‘‘ اسی کے مصداق تحریک قیام ضلع اپر نیلم کا آغاز کیا۔ سپوت نیلم نے اپنی مخلص ٹیم اور ہمدرد احباب کواپنی آواز سے ملایا۔اور یہ پوری ٹیم اپنی مدد آپ کے تحت اس تحریک کے پیغام کو لیکر چلی، پریس کلب مظفرآباد سے شروع ہونے والی یہ تحریک پریس کلب اسلام آباد، نیلم کے گاوں گاوں، محلہ اور گھر گھر سے گونجی۔ تحریک کا مقصدصرف اور صرف قیام ضلع اپر نیلم ہی ہے نہ ذاتی تشہیر مقصد ہے ، نہ کوئی سیاسی مقاصد اور نہ کسی کا حق چھننا ہے،بلکہ دوسرے اضلاع کی طرح اپر ضلع کا قیام عمل میں لانا مشن و محنت ہے۔ تحریک ضلع نیلم یوں تو ایک عجب سی تحریک لگتی ہے لیکن تاریخ کے اوراق اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ایک چھوٹا ساچراغ پورے خطے کو نہ صرف روشن کرتا ہے بلکہ سکون قلب کا بعث بھی بنتا ہے۔ یوں وطن کے ان چراغوں نے ماں دھرتی کے درد کو محسوس کیا، اس کی محبت نے انہیں مجبور کیا کی میری حفاظت، میری ترقی، میری روشنی تمہارے ذمہ ہے، جسے نبھانا تمہارا کام ہے۔تو انہی جذبوں، اور ہمتوں سے ان سپوتوں نے اپنا مطالبہ رکھا۔
تم نے جب بھی پکارا ہمیں اے وطن
تیرے گلشن کو پھر سے سجائیں گے ہم
تیری تاریکیوں میں اجالے بھریں
تیری محرومیوںکو مٹا کر چلیں
جو بھی وعدہ کیا ہم نے پورا کیا
جو کہا ہے وہ کر کے دیکھائیں گے ہم (انشاء اللہ)
تقابلی جائزہ،دیگر تمام ترحالات و واقعات پیش کرنے کا مقصد صرف یہی ہے کہ تحریک قیام ضلع اپر نیلم وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ آزاد جموں و کشمیر کے باقی اضلاع کی عوام کے مساوی اپر نیلم کی عوام کو بھی انکا حق ملے اور انکی زندگیاں بھی آسان ہوں۔

ابو خالد عبدالکبیر شاہ
03129006702

اپنا تبصرہ بھیجیں