بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کی ضرورت و مساعی

دھندلا سچ،چوہدری محمد رفیق
آزاد کشمیر میں تین ڈویژن ہا میں 27 نومبر 2022ء سے لیکر 8 دسمبر 2022ء تک تین مراحل میں پایا تکمیل کو پہنچنے والے بلدیاتی انتخابات کو ہوئے ایک سال سے زائد عرصہ بیت چکا ہے مگر تمام تر مساعی کے باوجود موجودہ حکومت ان اداروں کو فعال کرنے ریاست بھر کے پینتالیس لاکھ عوام کے حق رائے دہی اور اس حق رائے دہی کے استعمال کئے جانے کے تحت منتخب کردہ بلدیاتی نمائندوں کو قانونی طور پر تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے اور نہ ہی ان اداروں کو فعال کرنے میں کسی قسم کی کوئی دلچسپی سامنے آئی ہے یاد رہے کہ جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے بعد آزاد کشمیر میں ہونے والے تمام تر اسمبلی اور بلدیاتی انتخابات میں سے یہ واحد ایسے انتخابات ہیں جن میں کسی قسم کی مداخلت دھاندلی یا غیر شفافیت کا کوئی شائبہ تک نظر نہیں آیا اور نہ ہی کسی طرف سے کسی قسم کا غیر شفافیت کا کوئی الزام سامنے آیا ہے دنیا بھر کے تمام ترقی یافتہ و ترقی پذیر جمہوری ممالک میں بلدیاتی نظام پوری آب وتاب اور افادیت کے ساتھ کارفرما ہے اور عوام الناس اس نظام کے فیوض وبرکات و ثمرات سے پوری طرح بہرہ مند ہو رہے ہیں حتیٰ کہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آنے والے ممالک پاکستان و ہندوستان میں بھی بلدیاتی ادارے پوری طرح کامیابی کے ساتھ رواں دواں ہیں آزاد کشمیر میں بلدیاتی اداروں کے قیام اور انتخابات کی تاریخ کا اگر جائزہ لیں تو ریاست میں پہلے بلدیاتی انتخابات فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے دور میں بنیادی جمہوریتوں کے نظام کے تحت کروائے گئے کیونکہ مملکت پاکستان میں بنیادی جمہوریتوں کا نظام اور 1962ء کا آئین نافذ کرنا مقصود و مطلوب تھا تو بطور لیبارٹری ٹیسٹ پہلے آزاد کشمیر میں تجربہ کیا گیا اور ریاست میں 1961ء میں پہلے بلدیاتی انتخابات کروائے گئے پھر انہی بلدیاتی نمائندوں نے ووٹ ڈال کر ریاست کی پہلی مرتبہ قائم ہونے والی آزاد جموں و کشمیر سٹیٹ کونسل اور صدر آزاد کشمیر کا بھی انتخاب کیا دوسرے بلدیاتی انتخابات بھی اسی نظام و تسلسل کے تحت 1967ء میں کروائے گئے اور ایک مرتبہ پھر بلدیاتی نمائندوں نے آزاد جموں و کشمیر سٹیٹ کونسل اور صدر آزاد کشمیر کا انتخاب بھی کیا لیکن 1970ء میں ریاست میں پہلی مرتبہ قانون ساز اسمبلی کا قیام عمل میں لایا گیا اور صدارتی نظام کے تحت پہلے برائے راست انتخابات منعقد کئے گئے.

ے جس میں ایک مختص شدہ خاتون نشست کے علاؤہ 24 ممبران قانون ساز اسمبلی اور صدر آزاد کشمیر کو عوام نے برائے راست اپنے ووٹوں سے منتخب کیا 1974ء میں تمام سٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے اتفاق رائے سے ایکٹ 1974ء پاس کیا گیا اور ریاست میں پارلیمانی جمہوری نظام نافذ العمل کیا گیا جس کے تحت 1975ء میں آزاد کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کی چالیس نشستوں پر انتخابات منعقد ہوئے صدر وزیراعظم اور سپیکر ڈپٹی سپیکر کا انتخاب عمل میں لایا گیا مگر 1977ء کے مارشل لاء نے مملکت پاکستان کے ساتھ ساتھ ریاست میں بھی جمہوری سسٹم لپیٹ دیا آزاد کشمیر میں پہلے ایک ریٹائرڈ اور پھر چند ماہ بعد ایک حاضر سروس برگیڈیئر کو صدر آزاد کشمیر اور چیف ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا گیا 1979ء میں اس وقت کے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے بلدیاتی آرڈیننس جاری کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا تو اس سے قبل ایک مرتبہ پھر بطور لیبارٹری ٹیسٹ آزاد کشمیر میں پاکستان کے بلدیاتی ایکٹ کے چربے کے طور پر اپنائے گئے بلدیاتی ایکٹ 1979ء کے تحت آزاد ریاست میں بھی غیر جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا گو کہ ان غیر جماعتی بلدیاتی انتخابات نے جہاں سیاسی جماعتوں اور سیاسی نظام کو کچھ زک پہنچائی کہ برادری ازم کو فروغ حاصل ہوا دولت کا عنصر انتخابات میں گھر کر آیا گروپ بندی و دھڑے بندی مروج ہوئی مگر اس کے بہت سے مثبت اثرات بھی مرتب ہوئے لوگوں کے گلی محلے کے مسائل و مشکلات کا ازالہ ہوا بنیادی انفراسٹرکچر کی تعمیر شروع ہوئی بنیادی جھگڑے تنازعات کے تصفیے کرنے میں مدد ملی نئی صحت مند قیادت سامنے آئی جو آج بھی اسمبلیوں میں عوام کی بھرپور نمائندگی کر رہی ہے.

1983ء میں اس بلدیاتی ایکٹ کو مزید بہتر بنایا گیا چار سالہ تجربے کے تحت کمی کوتاہیوں اور خامیوں کو دور کیا گیا اس نئے ترمیم شدہ ایکٹ کے تحت 1983ء اور پھر 1987ء کے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا 1990ء میں اس ایکٹ کو ترامیم کر کے مزید بہتر کیا گیا جس کے تحت چئیرمین ضلع کونسل اور یونین کونسل ہا کے چیئرمین کو مزید با اختیار بنایا گیا بلدیاتی ایکٹ 1990ء کے تحت چئیرمین ضلع کونسل اور یونین کونسل ہا کے چیئرمین صاحبان کو اپنے اپنے اضلاع اور یونین کونسل ہا میں خدمات اور ڈویلپمنٹ کے اداروں پر خاصی حد تک دسترس حاصل ہے چیئرمین ضلع کونسل اپنے ضلع کا پراجیکٹ ڈائریکٹر اور کچھ محدود حد تک چیف ایگزیکٹو بھی ہے ٹیکسیشن کے خاصی حد اختیارات حاصل ہیں اسی طرح یونین کونسل ہا کے چیئرمین صاحبان کو اپنی یونین کونسل ہا کی حد تک parallel اختیارات حاصل ہیں اس ایکٹ کے تحت 1991ء میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا ان انتخابات کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آنے والے بلدیاتی اداروں نے پہلے سے بہتر انداز میں بنیادی انفراسٹرکچر کی فراہمی و تعمیر اور بالخصوص یونین کونسل ہا نے مقامی نوعیت کے تنازعات جو سال ہا سال تک عدالتوں میں عوام کو بھگتنے پڑتے تھے میں نمایاں کمی کی، اس کے بعد نامعلوم وجوہات کی بناء پر عوامی خدمت اور رائے دہی کا یہ سلسلہ موقوف کر دیا گیا ج.

س پر کچھ باشعور حلقوں نے 2021ء کے عام انتخابات کے بعد پوری قوت و شدومد سے آواز اٹھائی جو باقاعدہ تحریک بلدیاتی انتخابات کے نام سے ایک مؤثر تحریک کی شکل اختیار کر گئی اس تحریک کو منظم و متحرک کرنے اور نتیجہ خیز بنانے میں ضلع بھمبر سے تعلق رکھنے والی ہردلعزیز شخصیت چوہدری افتخار ساجد عظیمی اور دیگر بہت سے باشعور احباب نے حصہ لیا بات عدالت عظمیٰ تک پہنچی عدالت عظمیٰ نے احکامات جاری کئے جس پر اس وقت کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے عمل درآمد کرتے ہوئے ان انتخابات کو ممکن بنایا مگر تنویر الیاس خان کے بعد معرضِ وجود میں آنے والی حکومت ان اداروں کو فعال کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے جس کے خلاف ریاست بھر سے منتخب عوامی نمائندے اور باشعور طبقات آواز بلند کر رہے ہیں پونچھ ڈویژن میں باقاعدہ تحریک کا آغاز ہو چکا ہے مظفرآباد ڈویژن میں بھی تحریک انگڑائی لے رہی ہے جبکہ میرپور ڈویژن کے ضلع بھمبر میں اس سلسلے میں 23 اپریل کو منتخب نمائندوں کا کنونشن منعقد کیا جا رہا ہے قافلے چل پڑے ہیں جو امید واثق ہے کہ تحریک بلدیاتی انتخابات کی طرح منزل مقصود پر پہنچ کر ہی دم لیں گے ۔