معلمین القرآن کی تقرریوں کے لیے ہونے والے ٹیسٹ انٹرویو عدالت العالیہ میں چیلنج

مظفرآباد(سٹیٹ ویوز)معلمین القرآن کی تقرریوں کے لیے ہونے والے ٹیسٹ انٹرویو عدالت العالیہ میں چیلنج،13سالوں سے تعلیمی اداروں میں خدمات سرانجام دینے والے 66سے زائد معلمین نے ٹیسٹ انٹرویو کے نام پر ہونے والی ناانصافیوں کو چیلنج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معلمین القرآن کے ساتھ ہونے والی سنگین ناانصافی کا نوٹس لیں۔ عدالت نے معلمین القرآن کی رٹ پر ابتدائی سماعت مکمل کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے امید ہے کہ معلمین القرآن کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔مرکزی ایوان صحافت میں معلمین القرآن کے وکیل صاحبزادہ محمود احمد ایڈووکیٹ نے معلمین القرآن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ واک انٹرویو کے نام پر معلمین القرآن کے ساتھ فراڈ کیا گیا معلمین القرآن کو ایک دروازے سے داخل اسناد لیکر دوسرے دروازے سے باہر نکال دیا گیا۔

علماء کرام سے انٹرویو لینے والی اتھارٹی بھی عالم ہونی چاہیے تھی جبکہ یہاں ایسا نہیں کیا گیا۔صاحبزادہ محمود احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ انٹرویو قانونی تقاضوں کو پورے کیے بغیر انعقاد کیا گیا 13سال سے تعلیمی اداروں میں بچوں کو قرآن کی تعلیم دینے والے معلمین کو زائد عمر ہونے کی وجہ سے انٹرویو سے باہر کرنا جان بوجھ کر ناانصافی ہے۔مذہبی تعلیم سے آراستہ افراد کو نظر انداز کر کے میرٹ کا جنازہ نکالا گیا۔انٹرویو کے لیے آنے والے معلمین سے نہ تو زبانی انٹرویو لیا گیا اور نہ ہی تحریری انٹرویو ہوا۔صاحبزادہ محمود احمد نے کہا کہ واک انٹرویو کمپنی یا دیگر اداروں کے لیے انعقاد کیا جاتا ہے گریڈ ون کی سرکاری ملازمت کیلئے اس طرح کا قبل ازیں کبھی انٹرویو نہیں ہوا۔

عارضی کمپنی کیلئے ہونے والے انٹرویو کو علماء کرام پر آزمایا گیا۔ایسا لگتا ہے کہ انٹرویو کے نام پر مخصوص افراد کو نوازنے کی کوشش کی گئی۔حلقہ سات سے ایک اور حلقہ چھ سے چار معلمین کو بھرتی کرنے کی اطلاعات ہیں۔باقی تمام فارغ کر دیئے گئے ہیں۔معلمین القرآن کے نمائندہ قاری حقیق الرحمان نے کہا کہ سرے سے کوئی انٹرویو اور ٹیسٹ منعقد ہی نہیں ہوا۔انٹرویو کے نام پر ہمارے ساتھ مذاق کیا گیا۔

پندرہ بیس سالوں سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔محکمہ نے اب ہمارے ساتھ ڈرامہ کیا ہے۔زائد العمر اور معیار پر پورا نہیں اترنے کی بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ایک ریاست میں دو قانون نہیں چل سکتے۔ہمارا ریکارڈ اداروں سے غائب کر دیا گیا ہے۔حقیق الرحمان نے کہا کہ تجربے کی بنیاد پر بحال اور تعینات کیا جائے غائب ریکارڈ مہیا کیا جائے۔عدالت میں انصاف کے لیے گے ہیں حلقہ کا وزیر اور سابق وزیراعظم ہمارے ساتھ ناانصافی کر رہا ہے۔