پونچھ میڈیکل کالج ملازمین کی ہڑتال مسلسل جاری، ایوان اقتدار کی طرف سے مسلسل خاموشی،طلبہ کا مستقبل خطرے میں

راولاکوٹ(سٹیٹ ویوز) پونچھ میڈیکل کالج کے ملازمین کی ہڑتال 15 اپریل سے مسلسل جاری ہے، طلباء و طالبات پانی، پک، ڈراپ اور کلاسز نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔ ادارہ کا نظام تعلیم بری طرح متاثر ہے۔ بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کی وجہ سے والدین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، میڈیکل کی تعلیم کیلئے والدین بھاری بھرکم فیسیں ادا کرتے ہیں اور طلباء و طالبات کی تعلیم والدین کی اولین ترجیح ہوتی ہے پر حکو مت کی جانب سے ہڑتال کو غیر سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور حکمرانوں کے کانوں تک جوں بھی نہیں رینگی۔

صورتحال انتہائی سنگین ہوتی جا رہی ہے پر حکمران خاموش تماشائی ہیں۔ انوار سرکار پر ہڑتالوں وغیرہ کا اثر ہی نہیں ہوتا ایسا لگتا ہے کہ ان کو ملک و قوم کے مسائل میں کوئی دلچسپی ہی نہیں رہی۔واضح رہے کہ 2018 میں کالج سے فارغ التحصیل ہونے والی پہلی کلاس نے UHS کے زیر انتظام منعقد ہونے والے امتحان میں 98 فیصد رزلٹ دے کر UHSکے ساتھ منسلک تمام کالجز میں سے اولین پوزیشن حاصل کی، اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے دوسرے بیچ نے بھی 94 فیصد نتائج دے کر اپنی پوزیشن برقرار رکھی۔ 2022-23 سیکنڈ ایئر کے 28 طلباء و طالبات نے 28 پوزیشنز اپنے نام کیں۔

واضح رہے کہ پونچھ میڈیکل کالج کے عملہ نے کالج کے قیام سے لے کر اکتوبر، نومبر 2023 (عرصہ 11 سال سے (کبھی کسی قسم کا کوئی احتجاج ریکارڈ نہ کروایا۔ تنخواہوں کی بندش ہوتی رہی،منظور شدہ آسامیوں کے خلاف صرف 48 فیصد سٹاف ممبران کنٹریکٹ بنیادوں پر تعینات ہیں اور ان اہلکاران نے ادارہ کی بہتری کے لئے اضافی ذمہ داریوں سمیت گزشتہ 11 سال میں بہترین انداز میں ادارہ کو چلایا نیز ادارہ کیلئے کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ کی۔ اور اضافی ذمہ داریوں کی انجام دہی بابت کبھی اضافی معاوضہ بھی طلب نہ کیااس کے برعکس ریاست کے اندر جتنے بھی ملازمین ہیں ان کو اضافی خدمات کے عوض مالی معاونت بھی کی جاتی ہے۔

رولز کے مطابق کسی بھی قسم کا ایڈھاک ریلیف یا الاؤنس وغیرہ جو دیگر ریاستی ملازمین کو دیا جاتا ہے یہ ملازمین بھی اس کے ویسے ہی حقدار ہیں۔ کیونکہ یہ ملازمین پے سکیل کے خلاف تعینات ہیں اور ان کو دیگر پے سکیل ملازمین کی طرح ان مراعات کا استحقاق حاصل ہے۔ جولائی 2023 سے حکومتی منظور شدہ ایڈھاک ریلیف الاؤنس بشرح 30،35 فیصد تمام ملازمین کو دیا گیا جبکہ اس کے برعکس میڈیکل کالجز کے ملازمین کو اس سے محروم رکھا گیا۔ وزیر اعظم انوار الحق نے بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں بحیثیت چیئرمین اس الاؤنس کو عجیب منطق کے پیش نظر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وزٹ سے مشروط کر دیا۔ UHS کے وزٹ کے بعد یونیورسٹی کی طرف سے اداروں کی بہترین کارکردگی کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی گئی اور بورڈ آف گورنرز کی دوبارہ میٹنگ منعقد ہوئی.

جس میں جناب وزیر اعظم نے لیت و لعل سے کام لیا اور اپنی ہی بات سے منحرف ہو گئے۔ چیف سیکرٹری آزاد کشمیر و وزیر صحت عامہ کی بارہا یقین دہانی کے باوجود عرصہ 9 ماہ سے زائد یہ ملازمین اس الاؤنس سے محروم ہیں، زبانی وعدوں دعووں پر یقین کرتے ہوئے یہ ملازمین احتجاج پر مجبور کئے گئے ہیں۔ اس حوالہ سے گزشتہ سال اکتوبر نومبر میں بھی ملازمین نے دھرنا دیا تھا جو کہ وزیر صحت عامہ و چیف سیکرٹری کی ایک ماہ کے اندر معاملات حل کرنے کی یقین دہانی کے باعث ختم کر دیا گیا تھا۔ اس دھرنا میں میڈیکل کالجز ملازمین کامستقلی کا ایجنڈا بھی شامل در مطالبہ تھاوہ بھی نہ ہو سکا۔ وزیر صحت عامہ کو صحت عامہ کے بجائے بجلی و آٹا کے مسائل کے حل کی زیادہ فکر ہے ۔

در حقیقت ان ملازمین کو حکومت کی طرف سے احتجاج پر مجبور کیا گیا ہے ورنہ حکومت اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں نبھاتی تو ایسی صورتحال کی نوبت نہ آتی۔ حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پونچھ میڈیکل کالج کے ملازمین کے حق میں بشرح 30، 35 فیصد ایڈھاک ریلیف الاؤنس 2023 یکم جولائی 2023 سے منظور کرتے ہوئے ملازمین کو تحفظ فراہم کرنا چاہئے تا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوبصورت دیگر ملازمین مختلف فورمز پر اپنا پر امن احتجاج ریکارڈ کرواتے رہیں گے اوراپنا مطالبہ پورا ہونے تک بہر صورت جاری رکھیں گے۔
مختلف مقامی نامور سیاسی و سماجی شخصیات کی جانب سے بھی ملازمین کے مطالبہ کو جائز قرار دیتے ہوئے مکمل تعاون و حمایت کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

سیاسی و سماجی شخصیات کی جانب سے تا حال الاؤنس نہ ملنے پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ جس پر ملازمین پونچھ میڈیکل کالج کی جانب سے اظہار تشکر بھی کیا گیا. پرنسپل پونچھ میڈیکل کالج کی طرف سے بنائی گئی کالج کمیٹی نے سٹاف سے غیر مشروط طور پر احتجاج ختم کرنے کے لیے میٹنگ بھی کی جسے سٹاف ممبران نے یکسر مسترد کر دیا ۔ اور اپنا حق حاصل ہونے تک مسلسل احتجاج جاری رکھنے کا عندیہ دے دیا.