147

لاکھوں مریضوں کی زندگیاں داؤپر لگ گئیں،سیاسی جماعتیں حکومت سازی کے جوڑ توڑ میں مصروف

مارکیٹ ادویات میں شوگر کے مریضوں میں استعمال کی جانیوالی انسولین کی قلت شدت اختیار کررہی ہے،تفصیلات کے مطابق شوگر کے مریضوں کو شوگر کنٹرول کرنے کے لیے ڈاکٹر مختلف اقسام کی انسولین تجویز کرتے ہیں، اس وقت مارکیٹ مختلف اقسام کی انسولین کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔انسولین کا ایک پین جس کی قیمت 750ہے وہ 1500روپے میں فروخت ہورہا ہے اور مارکیٹ میں دستیاب بھی نہیں ہے

جبکہ نئی بننے والے حکومت میں شامل ہونے والی پارٹیاں اپنے اپنے جوڑ توڑ میں مصروف ہیں۔ماہرین صحت کے مطابق پاکستان میں شوگر کی مریضوں کی مجموعی تعداد 3کڑور سے زائد ہے۔ ان میں 19 ہزار 851 افراد ٹائپ ون شوگر جبکہ 32.9 ملین افراد ٹائپ ٹو شوگرکا شکار ہیں۔شوگر ٹائپ ون میں مبتلا تمام مریض اپنی شوگر کو کنٹرول کرنے ڈاکٹر کے تجویز کردہ نسخے کے مطابق استعمال کررہے ہیں کیونکہ انسولین کے بغیر ان کی شوگر کنٹرول کرنا ممکن نہیں،انھوں نے بتایا کہ ٹائپ ٹو شوگر کے مرض میں مبتلا 1.2 ملین مریض بھی انسولین لیتے ہیں۔انسولین لینے والے مریضوں کے لیے انسولین کا کوئی متبادل دوا موجود نہیں۔انھوں نے بتایا کہ دنیا بھر انسولین کی قلت نہیں لیکن یہ بات درست ہے کہ انسولین کے کچھ برانڈ مارکیٹ میں وقتی طور پر قلت پیدا ہوجاتی ہے لیکن دیگر برآنڈ کی انسولین مارکیٹ میں دستیاب ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں